خود کو ہر آرزو کے اس پار کر لیا ہے
خود کو ہر آرزو کے اس پار کر لیا ہے
ہم نے اب اس کا سایہ دیوار کر لیا ہے
جاتی تھی میرے دل سے جو تیرے آستاں تک
دنیا نے اس گلی میں بازار کر لیا ہے
دے داد آ کے باہر شہ رگ سے خوں ہمارا
اس نے جو اپنا چہرہ گلنار کر لیا ہے
بس چشم خوں فشاں کو ملتے نہیں ہیں آنسو
ورنہ ترا مرکب تیار کر لیا ہے
ہے وجہ کج کلاہی طوق گلو ہمارا
زنجیر پا کو اپنی تلوار کر لیا ہے
محسوس کر رہا ہوں خاروں میں قید خوشبو
آنکھوں کو تیری جانب اک بار کر لیا ہے
اس بار وہ بھی ہم سے انکار کر نہ پایا
ہم نے بھی اب کی اس سے اقرار کر لیا ہے
- کتاب : NAQSH-E-PA HAWAON KE (Pg. 39)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.