خود کو جس کے لیے بھلاتی ہوں
خود کو جس کے لیے بھلاتی ہوں
کیا اسے بھی میں یاد آتی ہوں
اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے
روز پڑھتی ہوں مسکراتی ہوں
ویسے آنکھیں اداس رہتی ہیں
دیکھ کر اس کو جگمگاتی ہوں
جانتی ہوں ہوا مٹا دے گی
میں گھروندے مگر بناتی ہوں
گھر کی دیوار ہے سکھی میری
میں اسی سے گپیں لڑاتی ہوں
آپ اخبار دیکھیے تب تک
میں ابھی چائے لے کر آتی ہوں
سامنے اپنے آئنہ رکھ کر
روز اپنی ہنسی اڑاتی ہوں
وہ مرا اعتبار ہے رخشاںؔ
جس سے اکثر فریب کھاتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.