خواب خوش کہنے ہی کو اپنا تھا اپنا کچھ نہ تھا
خواب خوش کہنے ہی کو اپنا تھا اپنا کچھ نہ تھا
حرف آزادی سنا تھا ہم نے سمجھا کچھ نہ تھا
کون کہتا ہے کہ دنیا میں ہمارا کچھ نہ تھا
جب تک اپنے فرض کا احساس تھا کیا کچھ نہ تھا
ہاتھ خالی اپنی منزل سے چلا سوئے عدم
اے مسافر کچھ ترے قبضہ میں تھا یا کچھ نہ تھا
بات کہنے کی نہیں لیکن حقیقت ہے یہی
میری ہستی سے جو سب کچھ ہے وہ تنہا کچھ نہ تھا
ان کی اک کروٹ پہ ہو جاتی ہے دنیا مضطرب
میں تڑپتا تھا مگر میرا تڑپنا کچھ نہ تھا
پر سکوں تھی میرے دل کی طرح مسجد کی فضا
کتنے فتنے آج اٹھے ہیں کل یہ جھگڑا کچھ نہ تھا
دامن دولت تھا جب تک دامن اغیار میں
آپ بھی تھے ہم بھی تھے یہ میرا تیرا کچھ نہ تھا
رحم کے قابل ہے اس کا عالم بے چارگی
کہہ دیا جس نے بہت کچھ اور سوچا کچھ نہ تھا
ہم کو کس کس نے نہ سکھلائے طریقے صبر کے
اپنے اوپر وقت جب آیا طریقہ کچھ نہ تھا
اعتراف معصیت تھی مے کشی کے ساتھ ساتھ
میکدے میں ناز تسبیح و مصلیٰ کچھ نہ تھا
سو ارادے تھے عمل کے حوصلہ کو کیا کریں
اب تو کہنے کے لئے ان کا ارادہ کچھ نہ تھا
فطرت انساں پہ جب تک عشق تھا پرتو فگن
جوہر انسانیت کو نجمؔ خطرہ کچھ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.