خوابوں کی وادیوں میں دلوں کو پھرائے ہے
خوابوں کی وادیوں میں دلوں کو پھرائے ہے
دریا میں جب بھی لہر کوئی سر اٹھائے ہے
نس نس میں رچ گیا ہے تکلم کا بانکپن
آنکھوں کی خامشی بھی مجھے گدگدائے ہے
رشتوں کی دھوپ شام ہوئی اور ڈھل گئی
اب اس سے کیا گلہ وہ اگر بھول جائے ہے
دروازے کھل گئے ہیں بہت تیز ہے ہوا
تنکا سمجھ کے کوئی مجھے بھی اڑائے ہے
لمحے لرز رہے ہیں فضائیں اداس ہیں
شمع تصورات کی لو تھرتھرائے ہے
میرے نقوش پا مجھے لوٹا دے رہ گزر
اک کاروان غم مرے پیچھے بھی آئے ہے
ہے تیز دھوپ سایۂ قربت تلاش کر
ایسے میں گھومنے کوئی باہر بھی جائے ہے
پروازؔ زندگی کو عبث چھیڑتے ہیں آپ
بیچاری جانے کتنوں کے نخرے اٹھائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.