کسی مریض کی چارہ گری نہ کر پائے
کسی مریض کی چارہ گری نہ کر پائے
یہ گھر بھی دور مری بے گھری نہ کر پائے
میں کیا کروں کہ تسلط خمیر میں ہی نہ تھا
تمام عمر کوئی نوکری نہ کر پائے
شب وصال گزاری اداس رہتے ہوئے
درخت بھی مری دنیا ہری نہ کر پائے
غزل وہی ہے جو قاری کا دل ہلا ڈالے
وکیل کیا ہے جو ملزم بری نہ کر پائے
ہنر کا ربط ریاضت سے ہے عطا سے نہیں
حسین لوگ کبھی دلبری نہ کر پائے
فعول فعل مفاعیل کر لیا لیکن
عروضیوں کی قسم شاعری نہ کر پائے
بتاؤ دہریوں سے کیا مناظرہ کرو گے
وہابیوں کو تو تم قادری نہ کر پائے
ہر ایک چیز کو حد میں رکھا گیا حمزہؔ
مبالغے میں بھی اس کو پری نہ کرے پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.