کیا ساتھ ترا دوں کہ میں اک موج ہوا ہوں
کیا ساتھ ترا دوں کہ میں اک موج ہوا ہوں
بس ایک نفس عرض تمنا کو رکا ہوں
رہتا ہوں بگولوں کی طرح رقص میں بے تاب
اے ہم نفسو میں دل صحرا سے اٹھا ہوں
قطرہ ہوں میں دریا میں مجھے کچھ نہیں معلوم
ہمراہ مرے کون ہے میں کس سے جدا ہوں
اک لمحہ ٹھہر مجھ کو بھی ہمراہ لیے چل
اے لیلیٰ ہستی ترا نقش کف پا ہوں
اے ضبط نظر دے مرے ایماں کی گواہی
تو ہی تو سمجھتا ہے کہ میں کون ہوں کیا ہوں
چاہے بھی تو وہ مجھ سے جدا ہو نہیں سکتا
وہ ہے مری زنجیر تو میں اس کی صدا ہوں
میں عرش نشیں بھی ہوں ترے گھر کا مکیں بھی
میں نکہت ایمان ہوں میں بوئے وفا ہوں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 14.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.