لب گل کی ہنسی دے گی نہ تم کو روشنی اپنی
لب گل کی ہنسی دے گی نہ تم کو روشنی اپنی
ذرا شبنم کے اشکوں میں بھی دیکھوں زندگی اپنی
ہمیں کیا غم کہ ہم اک زمزمہ پرداز گلشن تھے
بہاروں کو ہوئی محسوس گلشن میں کمی اپنی
مجھے محفل کی نظروں سے نظر آتا ہے محفل میں
گوارا خاطر رنگیں کو ہے سادہ دلی اپنی
مرے دل کی طرف اک بار بھیجی تھی کرن اس نے
بھلا دی چاند نے اس رات سے تابندگی اپنی
جو رہبر کارواں کو منزلوں کے نام پر لوٹے
بتا اے ہم سفر اچھی نہیں کیا گمرہی اپنی
یہ سب جام و سبو خالی سویرا تشنہ کامی کا
کہ اب کل کے لیے رہنے دے کچھ ساقی گری اپنی
شراب و شاہد و شہد ترنم نشۂ عشرت
انہی میں پرورش پاتی رہی ہے تشنگی اپنی
نگہ گستاخ تیور تند کون آیا سر محفل
نیازؔ آتے ہی تیرے فکر سب کو ہو گئی اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.