Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں وہ ہوں جس کا زمانے نے سبق یاد کیا

ثاقب لکھنوی

میں وہ ہوں جس کا زمانے نے سبق یاد کیا

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    میں وہ ہوں جس کا زمانے نے سبق یاد کیا

    غم نے شاگرد کیا پھر مجھے استاد کیا

    حسن جاں سوز نے وحدت میں مجھے یاد کیا

    میں یہ سمجھا کہ مجھے عشق نے برباد کیا

    نہیں معلوم وہ میں ہوں کہ کوئی اور اسیر

    سن رہا ہوں کہ گرفتار کو آزاد کیا

    جس جگہ کھائی تھی ٹھوکر وہیں تربت تھی مری

    بھولنے والے نے مشکل سے مجھے یاد کیا

    میری آہوں کی ہواؤں میں نہ آ جانا تم

    یہ وہی ہیں کہ جنہوں نے مجھے برباد کیا

    خانۂ قبر عجب چیز ہے لیکن میں نے

    اتنے ٹکڑے کو بھی اک عمر میں آباد کیا

    یاس و امید کے مابین ہوئی ختم حیات

    ایک نے شاد کیا ایک نے ناشاد کیا

    تجھ کو سب دیتے ہیں آواز وہ اپنے ہوں کہ غیر

    اس طرف میں نے موذن نے ادھر یاد کیا

    میں تھا اک خاک کی چٹکی تو اڑا جاتا ہوں

    خاک کا وہ بھی ہے ذرہ جسے صیاد کیا

    کس سے لوں داد وفا کس کو دکھاؤں یہ جفا

    وہ تو پردے میں ہے جس نے مجھے ایجاد کیا

    عشق میں اپنے ہی ہاتھوں سے ہوا دو ٹکڑے

    دل ناکام نے کار سر فرہاد کیا

    ناتوانی میں گرے تھے جو لہو کے قطرے

    میں تو بھولا ہوا تھا دل نے بہت یاد کیا

    اشک آنکھوں سے گرے خون رگوں میں جو نہ تھا

    میں نے آخر ادب نشتر فصاد کیا

    ذرے ذرے سے مری خاک یہ دیتی ہے صدا

    رہے آباد وہ جس نے مجھے برباد کیا

    ایک سناٹا سا عالم میں تھا لیکن میں نے

    فتح باب اثر نالہ و فریاد کیا

    جتنے شکوے ہیں تجھی سے ہیں کہ اس عالم میں

    مجھ کو بلبل کیا صیاد کو صیاد کیا

    راستہ چلنے کے قابل نہ رہا اے ہمدم

    میں نے منزل پہ نیا مرحلہ ایجاد کیا

    میں تو چیونٹی کے کچلنے سے حذر رکھتا تھا

    پھر مجھے کس نے تہہ زانوئے جلاد کیا

    اتنا زندہ رہے ہم جس سے کھلیں معنیٔ موت

    صبح ایجاد میں قصد عدم آباد کیا

    بو نکلنے لگی غنچوں سے تو پھر ڈر کس کا

    یہ خبر سچ ہے تو صیاد نے آزاد کیا

    قبل از وقت پھنسا دام میں اور پھنستے ہی

    جو تمنا یہاں لائی تھی اسے یاد کیا

    عالم حسن ہے وہ نقش معانی ثاقبؔ

    جو مری طبع خدا داد نے ایجاد کیا

    مأخذ :
    • کتاب : Deewan-e-Saqib (Pg. 187)
    • Author : Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
    • مطبع : Urdu Acadami U.P. (1998)
    • اشاعت : 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے