منظر سے ادھر خواب کی پسپائی سے آگے
منظر سے ادھر خواب کی پسپائی سے آگے
میں دیکھ رہا ہوں حد بینائی سے آگے
یہ قیسؔ کی مسند ہے سو زیبا ہے اسی کو
ہے عشق سراسر مری دانائی سے آگے
شاید مرے اجداد کو معلوم نہیں تھا
اک باغ ہے اس دشت کی رعنائی سے آگے
سب دیکھ رہی تھی پس دیوار تھا جو کچھ
تھی چشم تماشائی تماشائی سے آگے
ہم قافیہ پیمائی کے چکر میں پڑے ہیں
ہے صنف غزل قافیہ پیمائی سے آگے
اک دن جو یوں ہی پردۂ افلاک اٹھایا
برپا تھا تماشا کوئی تنہائی سے آگے
مجھ کاغذی کشتی پہ نظر کیجیے آزرؔ
بڑھتی ہے جو لہروں کی توانائی سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.