مر جائیں گے پندار کا سودا نہ کریں گے
مر جائیں گے پندار کا سودا نہ کریں گے
ایسا نہ کریں گے کبھی ایسا نہ کریں گے
وہ زخم بھی پہنچایں کریں چارہ گری بھی
یہ بھول کبھی میرے مسیحا نہ کریں گے
پھوٹے گی سحر دیدۂ گریاں سے ہمارے
خوں ریز تبسم کا اجالا نہ کریں گے
آئے گا زباں پر نہ کبھی حرف شکایت
ہم ذکر غزل میں بھی تمہارا نہ کریں گے
شبنم کی صفت شعلہ مزاجوں کو نہیں دیں
یہ اس کی نزاکت کو گوارا نہ کریں گے
جائیں گے سر دار بھی احرام ہی باندھے
ہم شیوۂ حق گوئی کو رسوا نہ کریں گے
ہم زخموں کی شدت کو بیاں کر کے بھی طرزیؔ
قاتل ہی کا خود اپنے قد اونچا نہ کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.