میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا
ناکامیوں کے باب میں میں کامیاب تھا
بخشے ہیں مجھ کو پھول محبت کی آگ نے
میرے لیے سکوں کا سبب اضطراب تھا
میں نے سفید لفظ لکھے اور سچ لکھے
میری صداقتوں کا بیاں بے خضاب تھا
عصیاں شمار تھے جو فرشتے وہ تھک گئے
اک فرد صد گناہ سے میں بے حساب تھا
کیا مجھ سے انتخاب کی کرتا ہے آرزو
میں تو نگاہ شعر کا خود انتخاب تھا
ہجر و وصال ختم ہوئے ٹھیک ہے یہ کھیل
تجھ کو بھی ناگوار مجھے بھی عذاب تھا
بے داغ کہہ رہا ہے جو اپنے جمال کو
کل شب مری بغل میں یہی آفتاب تھا
میری کتاب رسم جہاں ہے وگرنہ میں
وہ صاحب کتاب ہوں جو بے کتاب تھا
صہباؔ مرے وجود پہ ہر میکدے سے دور
چھایا تھا وہ سرور کہ پانی شراب تھا
- کتاب : Sarkashidah (Pg. 246)
- Author : Sahba Akhtar
- مطبع : Maktaba-e-Nadeem ke airia ko rangi Karachi (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.