گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی
گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی
جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی
پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر
مرے خوش نگہ کی نگاہ اک غضب کی
کوئی بات نکلے ہے دشوار منہ سے
ٹک اک تو بھی تو سن کسی جاں بہ لب کی
تو شملہ جو رکھتا ہے خر ہے وگرنہ
ضرورت ہے کیا شیخ دم اک وجب کی
یکایک بھی آ سر پہ واماندگاں کے
بہت دیکھتے ہیں تری راہ کب کی
دماغ و جگر دل مخالف ہوئے ہیں
ہوئی متفق اب ادھر رائے سب کی
تجھے کیونکے ڈھونڈوں کہ سوتے ہی گزری
تری راہ میں اپنے پیے طلب کی
دل عرش سے گزرے ہے ضعف میں بھی
یہ زور آوری دیکھو زاری شب کی
عجب کچھ ہے گر میرؔ آوے میسر
گلابی شراب اور غزل اپنے ڈھب کی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0441
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.