نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے
نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے
مجھے ڈسا ہے مری شعلہ زا نواؤں نے
غم حیات سے ٹکرا کے گیت بن جانا
سکھا دیا ہے مجھے آپ کی دعاؤں نے
جو کج کلاہ دیار طرب ہیں سب کچھ ہیں
مجھے تو لوٹ لیا ہے مری وفاؤں نے
کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل
ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے
تمہارا حسن ہو یا میری شاعری ان کو
امر کیا ہے محبت کی آتماؤں نے
غم حیات و غم دل بہت سہی لیکن
کوئی سوال کیا ہے ابھی گھٹاؤں نے
کسی چمن کسی گل پیرہن کے گھر جائیں
مجھی کو تاک لیا مدھ بھری ہواؤں نے
عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا
دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے
میں بت کدوں سے مقابر میں گرنے والا تھا
مگر سنبھال لیا خوش نظر خداؤں نے
خبر ہے گرم کہ اک ترک لکھنؤ کو سلامؔ
اسیر کر لیا دلی کی اپسراؤں نے
- کتاب : Intekhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 102)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.