نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

حفیظ جالندھری

نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

    شرارت سادگی ہی میں کہیں رسوا نہ ہو جائے

    انہیں احساس تمکیں ہو کہیں ایسا نہ ہو جائے

    جو ہونا ہو ابھی اے جرأت رندانہ ہو جائے

    بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو

    کوئی کم بخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے

    بہت ہی خوب شے ہے اختیاری شان خودداری

    اگر معشوق بھی کچھ اور بے پروا نہ ہو جائے

    ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں

    کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے

    الٰہی دل نوازی پھر کریں وہ مے فروش آنکھیں

    الٰہی اتحاد شیشہ و پیمانہ ہو جائے

    مری الفت تعجب ہو گئی توبہ معاذ اللہ

    کہ منہ سے بھی نہ نکلے بات اور افسانہ ہو جائے

    یہ تنہائی کا عالم چاند تاروں کی یہ خاموشی

    حفیظؔ اب لطف ہے اک نعرۂ مستانہ ہو جائے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 396)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے