نیند سے مجھ کو جگاتا ہے چلا جاتا ہے
نیند سے مجھ کو جگاتا ہے چلا جاتا ہے
وہ مرے خواب میں آتا ہے چلا جاتا ہے
اور میں ٹیک ہٹاتا نہیں دروازے سے
عشق آواز لگاتا ہے چلا جاتا ہے
چھیڑ وہ راگ لہو آنکھ سے نکلے دل کا
تو بھی کیا گیت سناتا ہے چلا جاتا ہے
میرا کردار کہانی میں فقط اتنا ہے
کوئی روتا ہوا آتا ہے چلا جاتا ہے
روز اول کا تھکا ہارا مسافر اک دن
بوجھ کاندھوں سے گراتا ہے چلا جاتا ہے
ایک طبقہ تو کئی نسل سے اس دنیا سے
خواب آنکھوں میں سجاتا ہے چلا جاتا ہے
تجھ کو معلوم نہیں تیری طلب کا لمحہ
کتنی صدیوں کو مٹاتا ہے چلا جاتا ہے
جس طرح سے یہ زمیں گھوم رہی ہے ساحر
بات ایسے وہ گھماتا ہے چلا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.