سامنے تیرے ہوں گھبرایا ہوا
بے زباں ہونے پہ شرمایا ہوا
لاکھ اب منظر ہو دھندلایا ہوا
یاد ہے مجھ کو نظر آیا ہوا
یہ بھی کہنا تھا بتا کر راستہ
میں وہی ہوں تیرا بھٹکایا ہوا
میں کہ اک آسیب اک بے چپن روح
بے وضو ہاتھوں کا دفنایا ہوا
آ گیا پھر مشورہ دینے مجھے
خیمۂ دشمن کا سمجھایا ہوا
پھر وہ منزل لطف کیا دیتی مجھے
میں وہاں پہنچا تھا جھنجھلایا ہوا
تیری گلیوں سے گزر آساں نہیں
آج بھی چلتا ہوں گھبرایا ہوا
کچھ نیا کرنے کا پھر مطلب ہی کیا
جب تماشائی ہے اکتایا ہوا
کم سے کم اس کا تو رکھتا وہ لحاظ
میں ہوں اک آواز پر آیا ہوا
مجھ کو آسانی سے پا سکتا ہے کون
میں ہوں تیرے در کا ٹھکرایا ہوا
- کتاب : Yahan Tak Roshni Aati Kahan Thi (Pg. 76)
- Author : Shariq Kaifi
- مطبع : Educational Publishing House (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.