سب کا دل دار ہے دل دار بھی ایسا ویسا
سب کا دل دار ہے دل دار بھی ایسا ویسا
اک مرا یار ہے اور یار بھی ایسا ویسا
دشمن جاں بھی نہیں کوئی برابر اس کے
اور مرا حاشیہ بردار بھی ایسا ویسا
بے تعلق ہی سہی اس کو مگر ہے مجھ سے
اک سروکار سروکار بھی ایسا ویسا
اس کا لہجہ کہ بہت سادہ و معصوم سہی
ہے فسوں کار فسوں کار بھی ایسا ویسا
ذوقؔ سے اس کو عقیدت ہے کہ اللہ اللہ
اور غالبؔ کا طرف دار بھی ایسا ویسا
کیا زمانہ تھا کہ جب اہل ہوس کے نزدیک
کوئی معیار تھا معیار بھی ایسا ویسا
میں بھی تمثیل نگاری میں بہت آگے تھا
وہ بھی فن کار تھا فن کار بھی ایسا ویسا
کوئی افتاد پڑی تھی کہ ابھی تک چپ تھا
اک سخن کار سخن کار بھی ایسا ویسا
ایک تھی جرأت انکار کہ ایسی ویسی
ایک دربار تھا دربار بھی ایسا ویسا
جس کا شاہوں کی نظر میں کوئی کردار نہ تھا
ایک کردار تھا کردار بھی ایسا ویسا
ایک اصرار تھا اصرار بھی بیعت کے لیے
ایک انکار تھا انکار بھی ایسا ویسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.