سب کی آنکھوں میں رہا کرتے تھے
سب کی آنکھوں میں رہا کرتے تھے
فرد ہیں قوم ہوا کرتے تھے
اب تعلق میں غرض ہے شامل
دوست بچپن میں ہوا کرتے تھے
راستے تال تلیا، ٹیلے
کتنے رومان ہوا کرتے تھے
اس کا خوش ہونا بہت بھاتا تھا
ہم نشانے کو خطا کرتے تھے
عشق پروان وہاں چڑھتا تھا
جہاں آسیب رہا کرتے تھے
ہاتھ تو اب بھی ملاتے ہیں لوگ
دل مگر پہلے ملا کرتے تھے
دست برداری ہمیں آتی تھی
ہم کہا مان لیا کرتے تھے
کر لیا خود کو ہی برباد آخر
وقت برباد کیا کرتے تھے
پہلے آنکھوں کو میسر تھے آپ
پہلے ہم شعر کہا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.