سب لوگ شام ہوتے ہی جب اپنے گھر گئے
سب لوگ شام ہوتے ہی جب اپنے گھر گئے
صحرا کو ہم بھی شہر سے پھر لوٹ کر گئے
اچھے دنوں کی آس میں جانے کدھر گئے
جتنے تھے میرے خواب سہانے بکھر گئے
موسیٰ جو بن چلے تھے عوامی خطاب میں
ساحر کی رسیوں سے وہی لوگ ڈر گئے
گہرائی ناپنے میں تھے کچھ لوگ منہمک
کچھ لوگ پانیوں میں بلا خوف اتر گئے
اہل جنوں کی جب نہ رہی چاک دامنی
شاہان خوش لباس سے رشتے سنور گئے
ایسا مجسمہ تھا وہ خوش پیرہن کہ بس
ننگے غریب بچے وہیں پر ٹھہر گئے
اے خاک ہند بول کہ تو جانتی ہے سب
کچھ تو بتا کہاں مرے لعل و گہر گئے
کہتے ہیں ان سے پہلے یہ گلشن تھا خار زار
وہ کون لوگ تھے جو یہاں سے گزر گئے
جس کے لیے خرد کو تھی سردار کی تلاش
اہل جنوں وہ کام سر دار کر گئے
خود اپنے احتساب کی فرصت کہاں ملی
کچھ بھی ہوا تو غیروں پہ الزام دھر گئے
لشکر کو جان دے کے ملا بھی تو کیا ملا
فتح و ظفر کے تاج تو شاہوں کے سر گئے
میں نے کہا مطالبہ کوئی نہیں مرا
کہنے لگے کہ آپ تو بالکل سدھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.