صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے
صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے
میں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے
پھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو روند دیا
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوئے
کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
پھر اس کے بعد عطا ہو گئی مجھے تاثیر
میں رو پڑا تھا کسی کو غزل سناتے ہوئے
خریدنا ہے تو دل کو خرید لے فوراً
کھلونے ٹوٹ بھی جاتے ہیں آزماتے ہوئے
تمہارا غم بھی کسی طفل شیرخار سا ہے
کہ اونگھ جاتا ہوں میں خود اسے سلاتے ہوئے
اگر ملے بھی تو ملتا ہے راہ میں فارسؔ
کہیں سے آتے ہوئے یا کہیں کو جاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.