Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا

عبد اللہ جاوید

سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا

عبد اللہ جاوید

MORE BYعبد اللہ جاوید

    سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا

    نئے ملکوں میں بن جاتے ہیں گھر کیا

    نئے ملکوں میں لگتا ہے نیا سب

    زمیں کیا آسماں کیا اور شجر کیا

    ادھر کے لوگ کیا کیا سوچتے ہیں

    ادھر بستے ہیں خوابوں کے نگر کیا

    ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں

    یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا

    کبھی رستے یہ ہم سے پوچھتے ہیں

    مسافر ہو رہے ہیں در بدر کیا

    کبھی سوچا ہے مٹی کے علاوہ

    ہمیں کہتے ہیں یہ دیوار و در کیا

    یہاں اپنے بہت رہتے ہیں لیکن

    کسی کو بھی کسی کی ہے خبر کیا

    کسے فرصت کہ ان باتوں پہ سوچے

    مشینوں نے کیا ہے جان پر کیا

    مشینوں کے گھنیرے جنگلوں میں

    بھٹکتی روح کیا اس کا سفر کیا

    یہاں کے آدمی ہیں دو رخے کیوں

    مہذب ہو گئے ہیں جانور کیا

    ادھورے کام چھوڑے جا رہے ہیں

    ادھر کو آئیں گے بار دگر کیا

    یہ کس کے اشک ہیں اوج فلک تک

    کوئی روتا رہا ہے رات بھر کیا

    چمن میں ہر طرف آنسو ہیں جاویدؔ

    تری حالت کی سب کو ہے خبر کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے