Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سرمہ جو زیب چشم سیہ فام ہو گیا

شاہ  اکبر داناپوری

سرمہ جو زیب چشم سیہ فام ہو گیا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    سرمہ جو زیب چشم سیہ فام ہو گیا

    فتنہ سوار ابلق ایام ہو گیا

    پیمانے کے طواف میں ہے میکشوں کی آنکھ

    تار نگاہ ان کا خط جام ہو گیا

    آیا جو سیر کو لب ساحل وہ بادہ نوش

    دریا میں جو حباب اٹھا جام ہو گیا

    اے دل فراق یار میں مرنا ہے زندگی

    جانباز عاشقوں میں ترا نام ہو گیا

    ٹکڑے دل و جگر کے اڑانے سے فائدہ

    اے تیغ ناز اب تو مرا کام ہو گیا

    زلفوں کی یاد میں نظر آیا جو روئے یار

    تھا کفر کا خیال پر اسلام ہو گیا

    اس زلف کے خیال نے افسردہ دل کیا

    ٹھنڈا چراغ عمر سر شام ہو گیا

    ملتے نہیں وہ ہم سے اب اتنے ضعیف ہیں

    لبریز عمر خضر کا بھی جام ہو گیا

    طاقت بدن میں آ گئی چہرہ بحال ہے

    تشریف لائے آپ کہ آرام ہو گیا

    تو شام کو جو آیا ٹہلنے کے واسطے

    سرتاج کوہ طور ترا بام ہو گیا

    سرمے سے اڑ چلا تری آنکھوں کا حسن اور

    کیا تیز گام ابلق ایام ہو گیا

    ہم ابتدائے عشق ہی میں ہو گئے تمام

    آغاز جس کو سمجھے تھے انجام ہو گیا

    خلعت دیا جو زخموں کا قاتل کی تیغ نے

    نام آوری کا خوب سرانجام ہو گیا

    کہتا ہے طعن سے تو ہمیں بندۂ خدا

    اتنا مزاج او بت خود کام ہو گیا

    قاصد نے بے دھڑک جو سنایا جواب شوق

    پیغام یار موت کا پیغام ہو گیا

    پھیلا یہ سحر چشم فسوں ساز یار کا

    پٹنہ ہمارا خطۂ آشام ہو گیا

    قسمت میں پختگی جو نہ روز ازل سے تھی

    جو پھل ہمیں ملا ثمر خام ہو گیا

    اس رشک گل نے دیکھتے ہی صید کر لیا

    تار نگاہ ناز مجھے دام ہو گیا

    اب ذکر بھی ہمارا تمہیں ناگوار ہے

    ایسا ذلیل عاشق ناکام ہو گیا

    حاصل ہوئی ہے یہ برکت نعت پاک سے

    اکبرؔ ترا بھی شاہ سخن نام ہو گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے