تنویر حسن دل میں سماتی چلی گئی
تنویر حسن دل میں سماتی چلی گئی
ذرہ کو کائنات بناتی چلی گئی
فطرت یہ کھیل روز دکھاتی چلی گئی
شکلیں بنا بنا کے مٹاتی چلی گئی
قائل ہوں میں کشش کا تری اے عروس دہر
دام فریب شوق میں لاتی چلی گئی
اللہ رے شباب کی مستی بھری نظر
فتنے قدم قدم پہ اٹھاتی چلی گئی
ہنگام نزع خواہش تکمیل آرزو
دست طلب کچھ اور بڑھاتی چلی گئی
کوئی جلا رہا تھا چراغ مزار کو
لیکن صبا کو ضد تھی بجھاتی چلی گئی
قدرت کے شاہکار پپیہے تری صدا
اک ہوک سی جگر میں اٹھاتی چلی گئی
ہر حال میں تھی ان کی نظر جاذب نظر
روشنؔ دلوں پہ نقش بٹھاتی چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.