طنز کے تیر مری سمت چلاتے کیوں ہو
طنز کے تیر مری سمت چلاتے کیوں ہو
تم اگر دوست ہو تو دل کو دکھاتے کیوں ہو
دیکھ لے یہ بھی زمانہ کہ ہو تم کتنے امیر
اپنی پلکوں کے نگینے کو چھپاتے کیوں ہو
اے مرے پاؤں کے چھالو مرے ہمراہ رہو
امتحاں سخت ہے تم چھوڑ کے جاتے کیوں ہو
تشنگی سے مری برسوں کی شناسائی ہے
بیچ میں نہر کی دیوار اٹھاتے کیوں ہو
میری تاریک شبوں میں ہے اجالا ان سے
چاند سے زخموں پہ مرہم یہ لگاتے کیوں ہو
اس سے جب عہد وفا کر ہی لیا ہے عاجزؔ
بے وفا کہہ کے اسے اشک بہاتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.