Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے

مصحفی غلام ہمدانی

طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے

مصحفی غلام ہمدانی

MORE BYمصحفی غلام ہمدانی

    طرح اولے کی جو خلقت میں ہم آبی ہوتے

    اپنے ہی واسطے بنیاد خرابی ہوتے

    وہ جو سوتے ہیں فراغت سے انہوں کے سینے

    کاش یک شب ہدف تیر شہابی ہوتے

    مے نہ پیتے کبھی گل زار میں ہم یار بغیر

    پھول شبو کے جو یک دست گلابی ہوتے

    دل سے گرد غم کونین تو دھوئی جاتی

    کاش ہم کشتۂ شمشیر دو نابی ہوتے

    گر سمجھتے وہ کبھی معنیٔ متن قرآں

    چہرے شراح کے ہرگز نہ کتابی ہوتے

    عمر کے فوت کا ہم مرثیہ پڑھتے جو کبھو

    آن کر خضر و مسیح اپنے جوابی ہوتے

    اپنی قسمت میں تو محرومیٔ جاوید تھی آہ

    ورنہ ہم شیفتۂ روئے نقابی ہوتے

    روکشی کرنے کو ہم بحر سے جاتے مجنوں

    آبلے پائے جنوں کے جو حبابی ہوتے

    آتش دل ہی فروزاں نہ ہوئی ورنہ ہمیں

    الف تیغ بتاں سیخ کبابی ہوتے

    ہم کو دشوار تھا پھر روئے زمیں پر رہنا

    کوکب بخت ہمارے جو شہابی ہوتے

    کوئے عشاق سے گزرا نہ وہ کافر ورنہ

    لوگ رستے کے بہ تقلید شرابی ہوتے

    ماہ ہی بس ہے ہمیں گو کہ نہ ہووے خورشید

    مردہ کیوں ڈھونڈتے فرنی کی رکابی ہوتے

    نیم رنگ اس کی حنا دیکھ نہ مرتے گر ہم

    پھول تربت کے ہمارے نہ گلابی ہوتے

    مصحفیؔ نالہ خموشی سے کیا میں نے بدل

    تا کجا تار نفس تار ربابی ہوتے

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(shashum) (Pg. 294)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے