تیرگی ہے صحن میں تابندگی دیوار پر
تیرگی ہے صحن میں تابندگی دیوار پر
آئنے جڑتی رہی ہے زندگی دیوار پر
سب جلال منصبی سیل فنا لے جائے گا
لاکھ ہم لکھتے رہیں پائندگی دیوار پر
ظلمتیں امڈیں کچھ ایسے کھا گئیں حرفوں کا نور
خون دل سے کی تھی کچھ رخشندگی دیوار پر
بام و در کو دیکھتی رہتی ہیں میری حسرتیں
کون چسپاں کر گیا شرمندگی دیوار پر
دو گھڑی سائے میں وہ ٹھہرا تھا لیکن آج تک
ہے عجب اک عالم رقصندگی دیوار پر
عمر بھر ہم نے کیے ہیں جمع مردہ تجربے
اور سمجھتے ہیں کہ لکھ دی زندگی دیوار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.