تو دوست کسو کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا
تو دوست کسو کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا
اوروں پہ ہے وہ ظلم کہ مجھ پر نہ ہوا تھا
چھوڑا مہ نخشب کی طرح دست قضا نے
خورشید ہنوز اس کے برابر نہ ہوا تھا
توفیق باندازۂ ہمت ہے ازل سے
آنکھوں میں ہے وہ قطرہ کہ گوہر نہ ہوا تھا
جب تک کہ نہ دیکھا تھا قد یار کا عالم
میں معتقد فتنۂ محشر نہ ہوا تھا
میں سادہ دل آرزدگئ یار سے خوش ہوں
یعنی سبق شوق مکرر نہ ہوا تھا
دریائے معاصی تنک آبی سے ہوا خشک
میرا سر دامن بھی ابھی تر نہ ہوا تھا
جاری تھی اسدؔ داغ جگر سے مری تحصیل
آتش کدہ جاگیر سمندر نہ ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.