وہ جہاں بھی کیسا جہان تھا جہاں رات میری گزر گئی
وہ جہاں بھی کیسا جہان تھا جہاں رات میری گزر گئی
وہ ہوائے شوق تھی مشک بو رگ جاں کو جیسے کتر گئی
شب تار جو کہ تھی ہم سفر کسی راستے میں بسر ہوئی
ہو بیان وحشت دل بھی کیا جو گزر گئی سو گزر گئی
جہاں دھڑکنوں کا حساب تھا وہیں کان اس پہ لگے ہوئے
نہ کسی کو پھر بھی خبر ہوئی نہ کسی کی اس پہ نظر گئی
یہ جو لا مکاں ہے مکاں تو ہے تو مکیں بھی ہونا ضرور ہے
وہ اسی کا حکم تھا بالیقیں جو زمیں پہ نوع بشر گئی
کوئی رشک حسن تمام تھا وہی قد و قامت سرو سا
وہی برق جس کا بیاں ہو کیا جو گری تو دل میں اتر گئی
وہ دعا تھی میرے شکستہ دل کی جو سدرہ پر بھی نہ رک سکی
رہ عرش اس کی نظر میں تھی نہ ادھر گئی نہ ادھر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.