وہ نقش قدم محور و مقصود ہیں میرے
مولا ہوئے کعبے میں جو مولود ہیں میرے
میرے لئے مانوس ہے وہ موت کی وادی
کچھ لوگ وہاں پہلے ہی موجود ہیں میرے
اس روح تمنا کی مہک تک ہوئی رخصت
باقی جو بچے سانس وہ بے سود ہیں میرے
چہرہ ہے یہ کس کا مرے چہرے کی جگہ پر
آئینوں کے آئینے ہی مسدود ہیں میرے
آنکھیں جو کھلیں دیکھا سکوت اجل خواب
تھا شور ستارے بڑے مسعود ہیں میرے
گرچہ ہوں گنہ گار مگر ان کا گدا ہوں
خوش ہوں کہ سخی احمد و محمود ہیں میرے
معصوم ہیں اور کوئی خطا ان کی نہیں ہے
مظلوم جنہیں کھا گیا بارود ہیں میرے
توحید مزاجوں میں مرا نام بہ ہر گام
سمجھاؤ جنہیں وہم ہے معبود ہیں میرے
میں قابل رشک ان کو سمجھتا نہیں یاسرؔ
جن لوگوں کو دعویٰ ہے کہ محسود ہیں میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.