یہاں سے ہے کہانی رات والی
یہاں سے ہے کہانی رات والی
کہ وہ اک رات تھی برسات والی
کہا تھا جو وہی کر کے دکھایا
وہ برق بے اماں تھی بات والی
بڑی لمبی پلاننگ کر رہی ہے
ہماری زندگی لمحات والی
کسی کی بھی نہیں ہوتی یہ دنیا
کہ اس کی ذات ہے بد ذات والی
ہمارا حوصلہ ہے زندگی سے
لڑے جاتے ہیں کشتی مات والی
نہ اب گھر میں وہ تہذیبی توازن
نہ اب وہ کوٹھری جنات والی
جسے دیکھو چھپا پھرتا ہے خالدؔ
جماعت آ گئی میوات والی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.