یہاں وہاں سے ادھر ادھر سے نہ جانے کیسے کہاں سے نکلے
یہاں وہاں سے ادھر ادھر سے نہ جانے کیسے کہاں سے نکلے
خوشی سے جینے کی جستجو میں ہزار غم ایک جاں سے نکلے
یہ کمتری برتری کے فتنے یہ عام و اعلیٰ کے سرد جھگڑے
ہمیں نے نازو سے دل میں پالے ہمارے ہی درمیاں سے نکلے
خلوص کی گفتگو تو چھوڑو کسی کو فرصت نہیں ہے خود سے
میاں غنیمت سمجھ لو شکوے اگر کسی کی زباں سے نکلے
جو بعد مدت ملا کہیں وہ گلے یوں آنکھوں سے اس کی ابھرے
کے جیسے پتھر صدی پرانے کسی شکستہ مکاں سے نکلے
یہ شہر غم کی گلی گلی میں جو خوار پھرتے ہیں کچھ دوانے
کبھی ہوئے ہیں جہاں سے رسوا کبھی ترے آستاں سے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.