Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہاں وہاں سے ادھر ادھر سے نہ جانے کیسے کہاں سے نکلے

آفتاب شکیل

یہاں وہاں سے ادھر ادھر سے نہ جانے کیسے کہاں سے نکلے

آفتاب شکیل

MORE BYآفتاب شکیل

    یہاں وہاں سے ادھر ادھر سے نہ جانے کیسے کہاں سے نکلے

    خوشی سے جینے کی جستجو میں ہزار غم ایک جاں سے نکلے

    یہ کمتری برتری کے فتنے یہ عام و اعلیٰ کے سرد جھگڑے

    ہمیں نے نازو سے دل میں پالے ہمارے ہی درمیاں سے نکلے

    خلوص کی گفتگو تو چھوڑو کسی کو فرصت نہیں ہے خود سے

    میاں غنیمت سمجھ لو شکوے اگر کسی کی زباں سے نکلے

    جو بعد مدت ملا کہیں وہ گلے یوں آنکھوں سے اس کی ابھرے

    کے جیسے پتھر صدی پرانے کسی شکستہ مکاں سے نکلے

    یہ شہر غم کی گلی گلی میں جو خوار پھرتے ہیں کچھ دوانے

    کبھی ہوئے ہیں جہاں سے رسوا کبھی ترے آستاں سے نکلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے