یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
انگور کی مے کے دھوکے میں زہراب کا پینا مشکل ہے
جب ناخن وحشت چلتے تھے روکے سے کسی کے رک نہ سکے
اب چاک دل انسانیت سیتے ہیں تو سینا مشکل ہے
اک صبر کے گھونٹ سے مٹ جاتی تب تشنہ لبوں کی تشنہ لبی
کم ظرفیٔ دنیا کے صدقے یہ گھونٹ بھی پینا مشکل ہے
وہ شعلہ نہیں جو بجھ جائے آندھی کے ایک ہی جھونکے سے
بجھنے کا سلیقہ آساں ہے جلنے کا قرینہ مشکل ہے
کرنے کو رفو کر ہی لیں گے دنیا والے سب زخم اپنے
جو زخم دل انساں پہ لگا اس زخم کا سینہ مشکل ہے
وہ مرد نہیں جو ڈر جائے ماحول کے خونی منظر سے
اس حال میں جینا لازم ہے جس حال میں جینا مشکل ہے
ملنے کو ملے گا بالآخر اے عرشؔ سکون ساحل بھی
طوفان حوادث سے لیکن بچ جائے سفینہ مشکل ہے
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.