یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے
یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے
انہیں سے دور ہیں جن کے لیے کمانا ہے
خوشی یہ ہے کہ مرے گھر سے فون آیا ہے
ستم یہ ہے کہ مجھے خیریت بتانا ہے
ہمیں یہ بات بہت دیر میں سمجھ آئی
وہیں تو جال بچھا ہے جہاں بھی دانہ ہے
ہمیں جلا نہیں سکتی ہے دھوپ ہجرت کی
ہمارے سر پہ ضرورت کا شامیانہ ہے
نماز عید کی پڑھ کر میں ڈھونڈھتا ہی رہا
کہیں دکھے کوئی اپنا گلے لگانا ہے
وہیں وہیں لیے پھرتی ہے گردش دوراں
جہاں جہاں بھی لکھا میرا آب و دانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.