زندگی سوز بنے ساز نہ ہونے پائے
زندگی سوز بنے ساز نہ ہونے پائے
دل تو ٹوٹے مگر آواز نہ ہونے پائے
درد اگر شامل آواز نہ ہونے پائے
کوئی مونس کوئی دم ساز نہ ہونے پائے
جام سے کچھ کو پلا کچھ کو نگاہوں سے مگر
کوئی مے کش نظر انداز نہ ہونے پائے
لطف جب ہے کہ رہے عشق سدا محو نیاز
اور اس بات پہ بھی ناز نہ ہونے پائے
خود کو کرنا ہے جنوں کے جو حوالے تو یہ سن
عقل ہرگز خلل انداز نہ ہونے پائے
جس میں انجام کا ہو خوف سدا دامن گیر
ایسے افسانے کا آغاز نہ ہونے پائے
عشق اور حسن ملیں مل کے خدا بن جائیں
گر ہوس تفرقہ انداز نہ ہونے پائے
آشیاں کنج قفس سے بھی گراں تر ہو سحرؔ
گر معاون پر پرواز نہ ہونے پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.