Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزاحیہ / طنزیہ شعر

عاشقی کا ہو برا اس نے بگاڑے سارے کام

ہم تو اے.بی میں رہے اغیار بے.اے. ہو گئے

اکبر الہ آبادی

اگر مذہب خلل انداز ہے ملکی مقاصد میں

تو شیخ و برہمن پنہاں رہیں دیر و مساجد میں

اکبر الہ آبادی

اکبر دبے نہیں کسی سلطاں کی فوج سے

لیکن شہید ہو گئے بیوی کی نوج سے

اکبر الہ آبادی

بی.اے. بھی پاس ہوں ملے بی بی بھی دل پسند

محنت کی ہے وہ بات یہ قسمت کی بات ہے

اکبر الہ آبادی

بال اپنے بڑھاتے ہیں کس واسطے دیوانے

کیا شہر محبت میں حجام نہیں ہوتا

مصحفی غلام ہمدانی

برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا

ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا

شوق بہرائچی

بتاؤں آپ کو مرنے کے بعد کیا ہوگا

پلاؤ کھائیں گے احباب فاتحہ ہوگا

اکبر الہ آبادی

بیگم بھی ہیں کھڑی ہوئی میدان حشر میں

مجھ سے مرے گنہ کا حساب اے خدا نہ مانگ

ہاشم عظیم آبادی

بیٹے کو چیک سمجھ لیا اسٹیٹ بینک کا

سمدھی تلاش کرنے لگے ہائی رینک کا

مصطفی علی بیگ

بولے کہ تجھ کو دین کی اصلاح فرض ہے

میں چل دیا یہ کہہ کے کہ آداب عرض ہے

اکبر الہ آبادی

بولے وہ بوسہ ہائے پیہم پر

ارے کمبخت کچھ حساب بھی ہے

حسن بریلوی

بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا

ملک میں مضموں نہ پھیلا اور جوتا چل گیا

اکبر الہ آبادی

بوسے اپنے عارض گلفام کے

لا مجھے دے دے ترے کس کام کے

مضطر خیرآبادی

بت کدہ میں شور ہے اکبرؔ مسلماں ہو گیا

بے وفاؤں سے کوئی کہہ دے کہ ہاں ہاں ہو گیا

اکبر الہ آبادی

بتوں کے پہلے بندے تھے مسوں کے اب ہوئے خادم

ہمیں ہر عہد میں مشکل رہا ہے با خدا ہونا

اکبر الہ آبادی

چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا

رہنے کو گھر نہیں ہے سارا جہاں ہمارا

مجید لاہوری

کوٹ اور پتلون جب پہنا تو مسٹر بن گیا

جب کوئی تقریر کی جلسے میں لیڈر بن گیا

اکبر الہ آبادی

کالج سے آ رہی ہے صدا پاس پاس کی

عہدوں سے آ رہی ہے صدا دور دور کی

اکبر الہ آبادی

دھمکا کے بوسے لوں گا رخ رشک ماہ کا

چندا وصول ہوتا ہے صاحب دباؤ سے

اکبر الہ آبادی

ڈنر سے تم کو فرصت کم یہاں فاقے سے کم خالی

چلو بس ہو چکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی

اکبر الہ آبادی

ایک کافر پر طبیعت آ گئی

پارسائی پر بھی آفت آ گئی

اکبر الہ آبادی

غضب ہے وہ ضدی بڑے ہو گئے

میں لیٹا تو اٹھ کے کھڑے ہو گئے

اکبر الہ آبادی

گوگل لگا کے آنکھ پر چلنے لگے حسین

وہ لطف اب کہاں نگہ نیم باز کا

ہاشم عظیم آبادی

گزری سیاہ کاری میں یا رب تمام عمر

آدھی شباب میں کٹی آدھی خضاب میں

نامعلوم

ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں

کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں

اکبر الہ آبادی

ہم کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے

بی اے ہوئے نوکر ہوئے پنشن ملی پھر مر گئے

اکبر الہ آبادی

حقیقت کو چھپایا ہم سے کیا کیا اس کے میک اپ نے

جسے لیلیٰ سمجھ بیٹھے تھے وہ لیلیٰ کی ماں نکلی

راغب مرادآبادی

حقیقی اور مجازی شاعری میں فرق یہ پایا

کہ وہ جامے سے باہر ہے یہ پاجامے سے باہر ہے

اکبر الہ آبادی

ہونٹ کی شیرینیاں کالج میں جب بٹنے لگیں

چار دن کے چھوکرے کرنے لگے فرہادیاں

ہاشم عظیم آبادی

ہوئے اس قدر مہذب کبھی گھر کا منہ نہ دیکھا

کٹی عمر ہوٹلوں میں مرے اسپتال جا کر

اکبر الہ آبادی

علم میں جھینگر سے بڑھ کر کامراں کوئی نہیں

چاٹ جاتا ہے کتابیں امتحاں کوئی نہیں

ظریف لکھنوی

ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی رخ سے یہ منہ نہ موڑیں گے

جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے

اکبر الہ آبادی

ان کو کیا کام ہے مروت سے اپنی سے یہ منہ نہ موڑیں گے

جان شاید فرشتے چھوڑ بھی دیں ڈاکٹر فیس کو نہ چھوڑیں گے

اکبر الہ آبادی

اس کے بغیر لیڈری اپنی تھی ناتمام

کچھ اس لیے بھی جیل میں جانا پڑا مجھے

بشیر احمد چنچل

اس قدر تھا کھٹملوں کا چارپائی میں ہجوم

وصل کا دل سے مرے ارمان رخصت ہو گیا

اکبر الہ آبادی

جب بھی والد کی جفا یاد آئی

اپنے دادا کی خطا یاد آئی

محمد یوسف پاپا

جب غم ہوا چڑھا لیں دو بوتلیں اکٹھی

ملا کی دوڑ مسجد اکبرؔ کی دوڑ بھٹی

اکبر الہ آبادی

جو وقت ختنہ میں چیخا تو نائی نے کہا ہنس کر

مسلمانی میں طاقت خون ہی بہنے سے آتی ہے

اکبر الہ آبادی

کہو تو کیوں ہے یہ بننا سنورنا

مری جاں جان لوگے کیا کسی کی

نامعلوم

خلاف شرع کبھی شیخ تھوکتا بھی نہیں

مگر اندھیرے اجالے میں چوکتا بھی نہیں

اکبر الہ آبادی

کیا پوچھتے ہو اکبرؔ شوریدہ سر کا حال

خفیہ پولس سے پوچھ رہا ہے کمر کا حال

اکبر الہ آبادی

لیڈری میں بھلا ہوا ان کا

بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا

مجید لاہوری

لیڈروں کی دھوم ہے اور فالوور کوئی نہیں

سب تو جنرل ہیں یہاں آخر سپاہی کون ہے

اکبر الہ آبادی

لپٹ بھی جا نہ رک اکبرؔ غضب کی بیوٹی ہے

نہیں نہیں پہ نہ جا یہ حیا کی ڈیوٹی ہے

اکبر الہ آبادی

مے بھی ہوٹل میں پیو چندہ بھی دو مسجد میں

شیخ بھی خوش رہیں شیطان بھی بے زار نہ ہو

اکبر الہ آبادی

میں بھی گریجویٹ ہوں تم بھی گریجویٹ

علمی مباحثے ہوں ذرا پاس آ کے لیٹ

اکبر الہ آبادی

مے خانۂ ہستی کا جب دور خراب آیا

کلڑھ میں شراب آئی پتے پہ کباب آیا

نامعلوم

مرعوب ہو گئے ہیں ولایت سے شیخ جی

اب صرف منع کرتے ہیں دیسی شراب کو

اکبر الہ آبادی

مرغیاں کوفتے مچھلی بھنے تیتر انڈے

کس کے گھر جائے گا سیلاب غذا میرے بعد

مجید لاہوری

پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا

لو آج ہم بھی صاحب اولاد ہو گئے

اکبر الہ آبادی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے