Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شدید گرمی کے موسم میں مشاعرہ

دلاور فگار

شدید گرمی کے موسم میں مشاعرہ

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    یہ محفل سخن تھی مئی کے مہینے میں

    شاعر سبھی نہائے ہوئے تھے پسینے میں

    زندہ رہیں گے حشر تک ان شاعروں کے نام

    جو اس مشاعرہ میں سنائے گئے کلام

    صدر مشاعرہ کہ جناب خمارؔ تھے

    بیکس تھے بے وطن تھے غریب الدیار تھے

    ماہرؔ تھے بے قرار تو احقرؔ تھے بد حواس

    کوثرؔ پکارتے تھے کہ پانی کا اک گلاس

    شوقؔ و نشورؔ و ساحرؔ و شاعرؔ فگارؔ و رازؔ

    اک مقبرہ میں دفن تھے جملہ شہید ناز

    ایسا بھی ایک وقت نظر سے گزر گیا

    جب صابریؔ کے صبر کا پیمانہ بھر گیا

    یہ میہماں تھے اور کوئی میزباں نہ تھا

    ان ''آل انڈیوں'' کا کوئی قدرداں نہ تھا

    گرمی سے دل گرفتہ نہ تھا صرف اک امیرؔ

    کتنے ہی شاعروں کا وہاں اٹھ گیا خمیر

    رو رو کے کہہ رہا تھا اک استاد دھامپور

    ''مارا دیار غیر میں مجھ کو وطن سے دور''

    القصہ شاعروں کی وہ مٹی ہوئی پلید

    شاعر سمجھ رہے تھے کہ ہم اب ہوئے شہید

    وہ شاعروں کا جم غفیر ایک ہال میں

    دم توڑتے ہوں جیسے مریض اسپتال میں

    وہ تشنگی وہ حبس وہ گرمی کہ الاماں

    منہ سے نکل پڑی تھی اک استاد کی زباں

    شاعر تھے بند ایک سنما کے حال میں

    پنچھی پھنسے ہوئے تھے شکاری کے جال میں

    وہ پیاس تھی کہ جام قضا مانگتے تھے لوگ

    ''وہ حبس تھا کہ لو کی دعا مانگتے تھے لوگ''

    موسم کچھ ایسا گرم کچھ اتنا خراب تھا

    شاعر جو بزم شعر میں آیا کباب تھا

    بزم سخن کی رات قیامت کی رات تھی

    ہم شاعروں کے حق میں شہادت کی رات تھی

    کچھ اہل ذوق لائے تھے ساتھ اپنے تولیا

    ننگے بدن ہی بیٹھے تھے کچھ پیر و اولیا

    پاجامہ و قمیص نہ آیا بدن کو راس

    بیٹھے تھے لوگ پہنے ہوئے قدرتی لباس

    کیسے کہوں وہ اہل ادب بے وقوف تھے

    اتنا ضرور ہے کہ وہ موسم پروف تھے

    گرمی سے مضطرب تھے یہ شاعر یہ سامعین

    کہتے تھے ہم پہ رحم کر اے رب عالمین

    یہ آخری گناہ تو ہو جائے در گزر

    اب ہم مشاعرہ میں نہ جائیں گے بھول کر

    یہ ہوش کس کو تھا کہ وہاں کس نے کیا کیا

    سب کو یہ فکر تھی کہ ملے جلد خوں بہا

    حالانکہ جان بچنے کی صورت نہ تھی کوئی

    حکم خدا کہ اپنی قضا ملتوی ہوئی

    مأخذ:

    Kulliyat Dilawar Figar (Pg. 473)

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے