ٹمپریری جاب
بن گیا ہوں میں منسٹر رات کو دیکھا یہ خواب
سامنے رکھے ہیں میرے ٹوسٹ مکھن اور شراب
سامنے بیٹھی ہوئی ہے اک حسیں سی چھوکری
کہہ رہی ہے با ادب ہوں آپ کی سکریٹری
کالی آنکھیں گورے عارض زلف مانند سحاب
شوخ لب وہ شوخ لہجہ مست آنکھوں میں شراب
شرم سے بوجھل وہ آنکھیں لب پہ ہلکی سی ہنسی
گورے گورے عارضوں پر زلف وہ بکھری ہوئی
شوخیوں سے پر تھا سینہ مستیوں سے چور تھی
نام کی سکریٹری تھی درحقیقت حور تھی
سامنے بیٹھی ہوئی تھی وہ عجب انداز سے
مانگتی تھی مجھ سے پرموشن نگاہ ناز سے
فخر سے میں نے کہا کہ روح و جاں دیتا ہوں میں
روح و جاں کیا چیز ہے ہندوستاں دیتا ہوں میں
جب میں محو عاشقی تھا اور محو دل لگی
بے پکارے آ گیا کمرے میں میرے اردلی
آ گیا غصہ مجھے اس ناقص و ہنجار پر
بس برس ہی میں پڑا اس کافر و مکار پر
کر دیا برخاست تم کو جاؤ بیٹھو اپنے گھر
سن کے وہ چکرا گیا اور رکھ دیا قدموں پہ سر
چھوٹے چھوٹے میرے بچے ہیں رحم کیجے جناب
اس کے اس کہنے سے میرے اور بڑھے کچھ پیچ و تاب
رکھ رہا ہے کیوں گھڑا سا سر ہمارے پیر پر
کچھ خبر بھی ہے تجھے بھاری ہے تیرا کتنا سر
ایس پی این کے ڈانٹنے سے آنکھ میری کھل گئی
یہ حسیں تصویر شاہی اس طرح سے دھل گئی
سر اٹھا کے میں نے دیکھا ہو رہی تھی صبح غم
چھٹ چکا تھا آسمان خواب سے ابر کرم
تجربہ مجھ کو ہوا ہے دوستو! اس خواب سے
مستقل چپراسی اچھا ٹمپریری جاب سے
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 125)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.