Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو

میر تقی میر

خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو

    کہ پھر موئے ہی بنے ہے اگر جدائی ہو

    بدن نما ہے ہر آئینہ لوح تربت کا

    نظر جسے ہو اسے خاک خود نمائی ہو

    بدی نوشتے کی تحریر کیا کروں اپنے

    کہ نامہ پہنچے تو پھر کاغذ ہوائی ہو

    فرو نہ آوے سر اس کا طواف کعبہ سے

    نصیب جس کے ترے در کی جبہہ سائی ہو

    ہماری چاہ نہ یوسف ہی پر ہے کچھ موقوف

    نہیں ہے وہ تو کوئی اور اس کا بھائی ہو

    گلی میں اس کی رہا جا کے جو کوئی سو رہا

    وہی تو جاوے ہے واں جس کسو کی آئی ہو

    لب سوال نہ اک بوسے کے لیے کھولوں

    ہزار مہر و محبت میں بے نوائی ہو

    زمانہ یار نہیں اپنے بخت سے اتنا

    کہ مدعی سے اسے ایک دن لڑائی ہو

    جفا و جور و ستم اس کے آپ ہی سہیے

    جو اپنے حوصلہ میں کچھ بھی اب سمائی ہو

    ہزار موسم گل تو گئے اسیری میں

    دکھائی دے ہے موئے ہی پہ اب رہائی ہو

    چمکتے دانتوں سے اس کے ہوئی ہے روکش میرؔ

    عجب نہیں ہے کہ بجلی کی جگ ہنسائی ہو

    مأخذ:

    MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0923

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے