اے میرے سر سبز خدا
بین کرنے والوں نے
مجھے ادھ کھلے ہاتھ سے قبول کیا
انسان کے دو جنم ہیں
پھر شام کا مقصد کیا ہے
میں اپنی نگرانی میں رہی اور کم ہوتی چلی گئی
کتوں نے جب چاند دیکھا
اپنی پوشاک بھول گئے
میں ثابت قدم ہی ٹوٹی تھی
اب تیرے بوجھ سے دھنس رہی ہوں
تنہائی مجھے شکار کر رہی ہے
اے میرے سر سبز خدا
خزاں کے موسم میں بھی میں نے تجھے یاد کیا
قاتل کی سزا مقتول نہیں
غیب کی جنگلی بیل کو گھر تک کیسے لاؤں
پھر آنکھوں کے ٹاٹ پہ میں نے لکھا
میں آنکھوں سے مرتی
تو قدموں سے زندہ ہو جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.