Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فطرت ایک مفلس کی نظر میں

معین احسن جذبی

فطرت ایک مفلس کی نظر میں

معین احسن جذبی

MORE BYمعین احسن جذبی

    فطرت کے پجاری کچھ تو بتا کیا حسن ہے ان گلزاروں میں

    ہے کون سی رعنائی آخر ان پھولوں میں ان خاروں میں

    وہ خواہ سلگتے ہوں شب بھر وہ خواہ چمکتے ہوں شب بھر

    میں نے بھی تو دیکھا ہے اکثر کیا بات نئی ہے تاروں میں

    اس چاند کی ٹھنڈی کرنوں سے مجھ کو تو سکوں ہوتا ہی نہیں

    مجھ کو تو جنوں ہوتا ہی نہیں جب پھرتا ہوں گلزاروں میں

    یہ چپ چپ نرگس کی کلیاں کیا جانے کیسی کلیاں ہیں

    جو کھلتی ہیں، جو ہنستی ہیں اور پھر بھی ہیں بیماروں میں

    یہ لال شفق یہ لالہ و گل اک چنگاری بھی جن میں نہیں

    شعلے بھی نہیں گرمی بھی نہیں ان تیرے آتش زاروں میں

    اس وقت کہاں تو ہوتا ہے جب موسم گرما کا سورج

    دوزخ کی تپش بھر دیتا ہے دریاؤں میں کہساروں میں

    جاڑے کی بھیانک راتوں میں وہ سرد ہواؤں کی تیزی

    ہاں وہ تیزی وہ بے مہری جو ہوتی ہے تلواروں میں

    دریا کے تلاطم کا منظر ہاں تجھ کو مبارک ہو لیکن

    اک ٹوٹی پھوٹی کشتی بھی چکراتی ہے منجدھاروں میں

    کوئل کے رسیلے گیت سنے لیکن یہ کبھی سوچا تو نے

    ہیں الجھے ہوئے نغمے کتنے اک ساز کے ٹوٹے تاروں میں

    بادل کی گرج بجلی کی چمک بارش میں وہ تیزی تیروں کی

    میں ٹھٹھرا سمٹا سڑکوں پر تو جام بہ لب مے خواروں میں

    سب ہوش و خرد کے دشمن ہیں سب قلب و نظر کے رہزن ہیں

    رکھا ہے بھلا کیا اس کے سوا ان راحت جاں مہ پاروں میں

    وہ لاکھ ہلالوں سے بھی حسیں کیسی زہرہ کیسی پرویں

    اک روٹی کا ٹکڑا جو کہیں مل جائے مجھے بازاروں میں

    جب جیب میں پیسے بجتے ہیں جب پیٹ میں روٹی ہوتی ہے

    اس وقت یہ ذرہ ہیرا ہے اس وقت یہ شبنم موتی ہے

    RECITATIONS

    حمیدہ چوپڑا

    حمیدہ چوپڑا,

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    حمیدہ چوپڑا

    fitrat ek muflis kii nazar me.n حمیدہ چوپڑا

    نعمان شوق

    فطرت ایک مفلس کی نظر میں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے