Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غزل پیمائی

اسرار جامعی

غزل پیمائی

اسرار جامعی

MORE BYاسرار جامعی

    شاعری کا گرم سارے ملک میں بازار ہے

    جس کو دیکھو وہ قلم کاغذ لیے تیار ہے

    تیز بیکاری کی جتنی آج کل رفتار ہے

    بس اسی درجہ فزوں غزلوں کی پیدا وار ہے

    ہر گلی کوچے میں ہے شعری نششتوں کی دکاں

    ذہن کو بیمار رکھنے کا یہ کاروبار ہے

    مبتدی استاد تک بند و عطائی جو بھی ہے

    شعر سازی کے جنوں میں مست ہے سرشار ہے

    ایک پیالی چائے رکھ کر دوستوں کے درمیاں

    بے تکی بحثیں ہیں گھنٹوں بے سبب تکرار ہے

    جو بھی شاعر ہے اسے دیکھو تو ہفتوں قبل سے

    بس ردیف و قافیہ سے بر سر پیکار ہے

    قافیے جتنے لغت میں مل سکے سب چن لیے

    ان کو مصرعوں میں کھپایا اور غزل تیار ہے

    مولوی حالی ہوں یا مسٹر کلیم الدین ہوں

    ان کی نظروں میں غزل بے ربطئی افکار ہے

    پھر بھی ان پڑھ لوگ ہوں یا ہوں ادب کے ڈاکٹر

    جانے کیوں اس شوخ چنچل سے سبھی کو پیار ہے

    دور نو کا ہو سخن ور یا پرانی نسل کا

    جس کو دیکھو محفلوں میں بس اس کا یار ہے

    اک ادائے خاص سے اکڑے ہوئے بیٹھیں گے سب

    جو بھی شاعر ہے بزعم خود بڑا فن کار ہے

    شعر سننے سے زیادہ خود سنانے کے لیے

    نفخ کی حالت میں ہیں بیتابئ اظہار ہے

    بانس پر چڑھنا اترنا جس طرح کا کام ہے

    یہ غزل پیمائی بھی ویسا ہی شغل اسرارؔ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : shair-e-aazam (Pg. 59)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے