اک ادھار سی زندگی
تجھ کو کھو کر بچا ہی کیا تھا زندگی میں کھونے کے لئے
بس اک ادھار سی زندگی جی رہا تھا
تیری یادوں کا قرض لئے
معاف کرنا تیری یادوں کو ہم یوں ہی بلا لیتے ہیں جس سے کہ یہ سانسیں چل سکیں
شاید تو بھول گئی جو اک روز تو نے کہا تھا کہ جب زندگی ویرانیوں کے دور سے گزرنے لگے
تو
تو مجھے یاد کر لینا
معاف کرنا آج پھر تجھے اتنا ہی یاد کیا
اتنا ہی تیرا نام لیا
جتنا ہر پل ہر گھڑی ہر وقت میں تجھے یاد کیا کرتا تھا
تجھے یاد ہے نہ
جب آسمانوں میں کوئی تارا ٹوٹتا تھا تو جلدی سے آنکھیں بند کرکے دعا مانگتی تھی اور مجھے بھی ایسا کرنے کو کہتی تھی
پر معاف ضرور کرنا آج میں نے ٹوٹتے تارے کو دیکھ کر کوئی دعا نہیں مانگی
کیونکہ آج میں تنہا تھا
وہی کھلا آسمانوں
وہی چمکتے ستارے اور وہی میں تھا
پر تم نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.