ماضی میں رہ جانے والی آنکھیں
ہم سب کی یادوں میں ہے اک سبز دریچہ
جس میں رکھا ہے گلدان
اس گلدان میں اب تک تازہ پھول سجے ہیں
پھولوں میں دو آنکھیں ہیں
جو ماضی کی تاریک گزر گاہوں میں
جیسے شمعیں بن کر روشن ہیں
ان آنکھوں اور ہم لوگوں میں
اب وقت کا صحرا حائل ہے
دور ہیں لیکن یہ آنکھیں ہر لمحہ دیکھتی رہتی ہیں
ہم کیسے ہیں کس دیس میں ہیں
کس بھیس میں ہیں کن لوگوں میں ہیں
کون ہمیں خوشیاں دیتا ہے کون ہمیں غم دیتا ہے
ان سے بچھڑ کے کس سے ملے
اور کس سے ہوئے ہم لوگ جدا
دکھ میں اور تنہائی میں وہ کون تھا جس کو یاد کیا
ہم روئیں تو آج بھی جیسے یہ آنکھیں رو دیتی ہیں
ہم خوش ہوں تو یہ بھی خوش ہو جاتی ہیں
ان آنکھوں کا ہمیں سہارا رہتا ہے
جیسے مسافر دشت میں ہو
تو اس کا ساتھی اس پر روشن ایک ستارہ رہتا ہے
لیکن ہم لوگوں کے دل یہ سوچ کے اکثر کانپ اٹھتے ہیں
جب یہ آنکھیں بجھ جائیں گی
سبز دریچہ ہو جائے گا بند تو آخر کیا ہوگا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 167)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.