Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماضی میں رہ جانے والی آنکھیں

حسن اکبر کمال

ماضی میں رہ جانے والی آنکھیں

حسن اکبر کمال

MORE BYحسن اکبر کمال

    ہم سب کی یادوں میں ہے اک سبز دریچہ

    جس میں رکھا ہے گلدان

    اس گلدان میں اب تک تازہ پھول سجے ہیں

    پھولوں میں دو آنکھیں ہیں

    جو ماضی کی تاریک گزر گاہوں میں

    جیسے شمعیں بن کر روشن ہیں

    ان آنکھوں اور ہم لوگوں میں

    اب وقت کا صحرا حائل ہے

    دور ہیں لیکن یہ آنکھیں ہر لمحہ دیکھتی رہتی ہیں

    ہم کیسے ہیں کس دیس میں ہیں

    کس بھیس میں ہیں کن لوگوں میں ہیں

    کون ہمیں خوشیاں دیتا ہے کون ہمیں غم دیتا ہے

    ان سے بچھڑ کے کس سے ملے

    اور کس سے ہوئے ہم لوگ جدا

    دکھ میں اور تنہائی میں وہ کون تھا جس کو یاد کیا

    ہم روئیں تو آج بھی جیسے یہ آنکھیں رو دیتی ہیں

    ہم خوش ہوں تو یہ بھی خوش ہو جاتی ہیں

    ان آنکھوں کا ہمیں سہارا رہتا ہے

    جیسے مسافر دشت میں ہو

    تو اس کا ساتھی اس پر روشن ایک ستارہ رہتا ہے

    لیکن ہم لوگوں کے دل یہ سوچ کے اکثر کانپ اٹھتے ہیں

    جب یہ آنکھیں بجھ جائیں گی

    سبز دریچہ ہو جائے گا بند تو آخر کیا ہوگا

    مأخذ :
    • کتاب : siip (Magzin) (Pg. 167)
    • Author : Nasiim Durraani
    • مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
    • اشاعت :  39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے