من کا روگ
ان بن رہا نہ جائے سکھی ری ان بن رہا نہ جائے
اب کے ساون میں آنے کا ان نے وچن دیا تھا
تار اشک سے ہم نے اب تک من کا چاک سیا تھا
میری آشا اری سکھی بجھتا سا ایک دیا تھا
ایک برس ہونے کو آیا شیام نہ اب تک آئے
ان بن رہا نہ جائے سکھی ری ان بن رہا نہ جائے
سانس رکا سینے میں جب میں بھولے سے مسکائی
روتے روتے پھیل گئی ہے کاجل کی کجرائی
ایسا جینا بھی جینا ہے میں دکھیا گھبرائی
باتیں کرتے کرتے اب آواز مری تھرائی
ان بن رہا نہ جائے سکھی ری ان بن رہا نہ جائے
موت ہے میرے کارن جینا اتنے ہیں افکار
لاکھ بھلایا پھر بھی وہ یاد آئے بارم بار
غیر پہ کیا اپنے پر میرا رہا نہیں ادھیکار
کوئی یہ سمجھائے مجھ کو کون مجھے سمجھائے
ان بن رہا نہ جائے سکھی ری ان بن رہا نہ جائے
آؤ پریتم پیارے آؤ سن لو جی کے بین
بیت گیا ہے دن تڑپن کا آئی دکھ کی رین
نبضیں رک رک سی جاتی ہیں چھلک پڑے ہیں نین
ڈول رہی ہے من کی نیا اور آنسو بھر آئے
ان بن رہا نہ جائے سکھی ری ان بن رہا نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.