Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دم دار نظم

محمد یوسف پاپا

دم دار نظم

محمد یوسف پاپا

MORE BYمحمد یوسف پاپا

    ہم کہیں یا نہ کہیں

    روز روشن کی طرح

    دم کا افسانہ فروزاں ہی رہا ہے اب تک

    کلبلاتی ہوئی سیماب صفت اور سبک رو وہ دم

    کسی شاعر کے تخیل کی طرح بانکی سی

    خوب سجتی ہے سگ لیلیٰ پر

    ہائے افسوس وہ دم

    جو کہ نلکی میں رہی قید پریشان و زبوں بارہ برس

    پھر بھی نکلی تو وہ ٹیڑھی نکلی

    کسی محبوب کے ابروئے خمیدہ کی طرح

    کسی شہناز کے گیسوئے بریدہ کی طرح

    بت طناز کے اوصاف حمیدہ کی طرح

    اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز ہے دم

    دیکھ کر دم کی وہ سیماب صفت بانکی ادا

    شاعر وقت مچل جاتا ہے

    اور پہروں وہ خلاؤں میں کہیں

    ایک بیگانہ تصور کی طرح آوارہ

    سیکڑوں حسن و محبت کے حسیں نغموں کو

    کاٹ کر چھانٹ کے محنت سے بناتا ہے سدا

    ہو بہ ہو دم کی طرح

    اور دم جب مرے اعصاب پہ چھا جاتی ہے

    ہوش اڑ جاتے ہیں افکار بدل جاتے ہیں

    سیکڑوں طرح کے ہنستے ہوئے دم دار خیال

    پھر پریشان مجھے کرتے ہیں

    میں تڑپ جاتا ہوں

    بے ساختہ کہہ اٹھتا ہوں

    تیری جنبش سے نمایاں ہے زمیں کی جنبش

    اے دم

    عالم غیظ میں دم جب بھی کھڑی ہوتی ہے

    کیا قیامت کی گھڑی ہوتی ہے

    کانپ جاتا ہے جہاں

    ہوش رستم کے بھی اڑ جاتے ہیں

    چار جانب سے صدا آتی ہے اے دم اے دم

    اب تو نیچی ہو جا

    اور دنیائے محبت پہ کر احسان اے دم

    یعنی محبوب کے پیچھے لگ جا

    تاکہ دم دار یہ صدیوں کا ستم گر ہو جائے

    اور بھاگے جو چھڑا کر کبھی اپنا دامن

    دم سے پکڑا جائے

    مأخذ:

    دیوار قہقہہ (Pg. 80)

    • مصنف: محمد یوسف پاپا
      • ناشر: نئی آواز جامعہ نگر، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1982

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے