پہلے موسم کے بعد
جنم کا پہلا دیو مالائی موسم گزر گیا
اور تم رک گئے
آخری قدم کے آگے دیوار کی اینٹیں چنتے چنتے رات ہو گئی
تو میں نے سوچا
جانے زنجیروں کا طول کون سے موسم سے کون سے موسم تک ہے
مگر آگے صرف لا محدودیت ہے یا پھر دیوار
جس کی اینٹوں کا گارا وقت کی مٹی سے بنا ہے
تنہائی کا پانی آخری قدم کے آگے دیوار کو مضبوط کر دیتا ہے
تو اچانک رات اپنا سر اٹھاتی ہے
تمہیں نہیں معلوم
سانپ ڈسنے سے پہلے کتنی دیر پھن پھیلائے کھڑا رہا
اور تم کہاں رکے تھے
اور اپنے آگے دیوار کی بلندی کے سامنے
تمہیں کچھ نہیں معلوم
صرف ایک بات کے سوا
کہ ہر جنم کا صرف ایک ہی دیومالائی موسم ہوتا ہے
- کتاب : Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.