Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچوں کی توبہ

راجہ مہدی علی خاں

بچوں کی توبہ

راجہ مہدی علی خاں

MORE BYراجہ مہدی علی خاں

    ہم نے بکری کے بچوں کو کمروں میں نچانا چھوڑ دیا

    ناراض نہ ہو امی ہم نے ہر شوق پرانا چھوڑ دیا

    ڈیڈی کے سوٹ پہن کر ہم صوفوں پر ڈانس نہیں کرتے

    سارے گھر کی بنیادوں کو اب ہم نے ہلانا چھوڑ دیا

    دادا ابا کا اب چشمہ بکرے کو نہیں پہناتے ہم

    نانا ابا کی لٹھیا اب ہم نے چھپانا چھوڑ دیا

    بندر کو سہرا باندھ کے ہم دولہا نہ بنائیں گے امی

    اب گھونگھٹ کاڑھ بندریا کو ڈولی میں بٹھانا چھوڑ دیا

    ندیا کے گہرے پانی میں کھائے نہ کئی دن سے غوطے

    گھر ہی میں پڑے اب سڑتے ہیں ندیا پہ نہانا چھوڑ دیا

    اب صبر کے میٹھے پھل آہیں بھر بھر کر کھاتے ہیں

    مالن کو بنا بیٹھے خالہ مالی کو رلانا چھوڑ دیا

    گھر میں بیٹھے سادھو بن کر اب علم کی مالا جپتے ہیں

    خرگوشوں کے پیچھے جنگل میں کتوں کو بھگانا چھوڑ دیا

    پنجروں میں بند جو رہتی تھیں وہ پھر سے اڑا دیں سب چڑیاں

    مرغوں میں صلح کراتے ہیں مرغوں کو لڑانا چھوڑ دیا

    اب ہم نے کبھی کھانا کھا کر کپڑوں سے ہاتھ نہیں پونچھے

    دیکھو کئی دن سے دھوبی نے رونا چلانا چھوڑ دیا

    ہر ایک بغاوت چھوڑی ہے ہر ایک شرارت رخصت ہے

    اب گھر میں فرشتے آتے ہیں شیطان نے آنا چھوڑ دیا

    ہم سے پھر بھی ناراض ہو کیوں کیا تم سوتیلی امی ہو

    اپنے ان پیارے بچوں کو اب منہ بھی لگانا چھوڑ دیا

    جن آنکھوں میں روز شرارت تھی ان آنکھوں میں آنسو اب دیکھو

    ان آپ کی پیاری آنکھوں کو اب ہم نے رلانا چھوڑ دیا

    ہے گھر کی فضا سہمی سہمی غمگین ہیں بچوں کے چہرے

    کب ہنس کے کہوں گی اے بچو کیوں ہم کو ستانا چھوڑ دیا

    مأخذ:

    (Pg. 20)

    • مصنف: راجہ مہدی علی خاں
      • ناشر: مکتبہ اردو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے