Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گایوں کا جلسہ

وجاہت حسین وجاہت

گایوں کا جلسہ

وجاہت حسین وجاہت

MORE BYوجاہت حسین وجاہت

    اک روز کسی گائے کے جی میں یہ سمایا

    انسان نے ہم کو تو بری طرح ستایا

    لازم ہے کہ اک جلسہ کرے قوم ہماری

    اور آ کے شریک اس میں ہو ہر اپنا پرایا

    تجویز ہوں اس ظلم سے بچنے کے طریقے

    ہر روز کی سختی سے تو دم ناک میں آیا

    کچھ اور بھی گائیں جو وہاں پاس تھیں موجود

    اس گائے نے ان سب کو بھی یہ بھید بتایا

    بس ہو گئی پھر جلسے کی تاریخ مقرر

    ان گایوں نے اس میں بڑی گایوں کو بلایا

    جب آ کے وہاں بیٹھ گئیں سینکڑوں گائیں

    اک گائے کو اس جلسے کا سردار بنایا

    اک گائے نے پھر اٹھ کے کہا سنتی ہو بہنو

    انسان نے ہم کو تو بہت ناچ نچایا

    اب بڑھ گئے ہیں ظلم و ستم حد سے زیادہ

    کر ڈالا ہے ظالم نے ہزاروں کا صفایا

    دانے کا تو کیا ذکر نہیں گھاس بھی ملتی

    بھوکے رہے فاقوں نے ہمیں خوب گھلایا

    اس طرح جو کمزور ہوئے ہم تو ستم ہے

    ظالم نے قصائی سے ہمیں ذبح کرایا

    موچی کے حوالے ہوئی پھر کھال ہماری

    افسوس ہے اس نے بھی تو جوتا ہی بنایا

    بس اس سے زیادہ بھی نہ ہوگی کوئی ذلت

    افسوس ہے پہلے سے ہمیں دھیان نہ آیا

    انسان نے کچھ قدر نہ کی رنج ہے اس کا

    گھی ہم نے کھلایا اسے اور دودھ پلایا

    بہتر ہے کہ اب چھوڑ دیں ہم اس سے تعلق

    جنگل میں رہیں شہر میں کچھ چین نہ پایا

    گھاس اور ہرے کھیت چریں اپنی خوشی سے

    آزاد ہوں کیوں جان کو یہ روگ لگایا

    تقریر ہوئی ختم تو اک نیلی سی گائے

    جھنجھلا کے اٹھی اور اسے غصہ بہت آیا

    کہنے لگی سن اے مری پرجوش بہن سن

    انسان کا جو ظلم و ستم تو نے جتایا

    انصاف سے دیکھو تو یہ ہے فرق سمجھ کا

    احسان جو اس کا ہے وہ کیوں دل سے بھلایا

    وہ رات کو دیتا ہے ہمیں وقت پہ چارہ

    سردی ہو تو کرتا ہے ہمارے لیے سایا

    برسات میں مچھر بھی اڑاتا ہے دھوئیں سے

    اس نے ہمیں تکلیف سے اور دکھ سے بچایا

    ہر طرح سے کرتا ہے حفاظت وہ ہماری

    کیا ہو گیا ہم نے جو اسے دودھ پلایا

    جنگل میں یہ آرام یہ راحت نہیں ہرگز

    توبہ کرو توبہ یہ ہے کیا جی میں سمایا

    جنگل میں تو ہیں شیر بھی چیتے بھی ہزاروں

    کھا جائیں ہمیں پھاڑ کے کر ڈالیں صفایا

    سردی ہو تو جنگل میں نہیں کوٹھری کوئی

    بارش ہو تو چھپر ہے کوئی چھت ہے نہ سایہ

    انسان ہمارے لیے راحت کا سبب ہے

    بس ہم نے اسے سن لیا جو تم نے سنایا

    اچھی نہیں ناشکر گزاری کی یہ باتیں

    افسوس ہے جلسے میں یہیں وقت گنوایا

    انسان نے کچھ ظلم بھی ہم پر کئے بے شک

    لیکن نہ بچا اس سے کوئی اپنا پرایا

    جو اپنے ہی ہم جنسوں کے ہو خون کا پیاسا

    کیا شکوہ اگر ہم پہ اسے رحم نہ آیا

    اے بہنو مناسب ہے کہ تم صبر کرو اب

    کہتے ہیں خدا کو بھی تو یہ صبر ہے بھایا

    اس گائے کی تقریر سے چپ ہو گئی گائیں

    پھر سب نے کہا ٹھیک ہے جو تم نے بتایا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے