Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منے کی پھلواری

بیکل اتساہی

منے کی پھلواری

بیکل اتساہی

MORE BYبیکل اتساہی

    منے کی پھلواری ہے یہ منے کی پھلواری ہے

    رنگ برنگے پھول ہیں اس کے پتی پتی نیاری ہے

    اس کے کونے میں اک گڑیا سندر روپ سجائے

    پیارا البیلا اک گڈا کھیر جلیبی کھائے

    ڈھول بانسری بین پپہری باجا بینڈ بجائے

    پھولوں کے سب سجے براتی شادی کی تیاری ہے

    یہ منے کی پھلواری ہے

    تھالوں میں یہ بھانت بھانت کی رکھے ہوئے مٹھائی

    رس گلوں کے ساتھ لگائے شیرہ اور ملائی

    توند پہ اپنی ہاتھ پھیرتے ہیں چاچا حلوائی

    دادی اماں روز کہیں یہ چاٹوں کا بیوپاری ہے

    یہ منے کی پھلواری ہے

    یہ دیکھو اک گھوڑا دوڑا وہ بھاگی اک موٹر

    اس پر بیٹھا راج سپاہی اس پر بیٹھے مسٹر

    یہ کھاتا دس کلو گھاس وہ ڈیزل دو دو لیٹر

    چھک چھک پھک پھک شور مچاتی چلی ریل سرکاری ہے

    یہ منے کی پھلواری ہے

    ککڑوکوں وہ مرغا بولا بلی میاؤں میاؤں

    کھوں کھوں کر کے اچھلے بندر کوا کاؤں کاؤں

    بول غٹرغوں اڑا کبوتر کتا بھوں بھوں بھاؤوں

    موچھیں تان کے غرایا وہ جنگل کا ادھیکاری ہے

    یہ منے کی پھلواری ہے

    یہ پیالوں میں دودھ بھرا ہے وہ انگور کی تھالی

    آم سنتروں کے جھرمٹ میں یہ سیبوں کی لالی

    کھری رس بھری کیلوں کی بو باس میں بنی نرالی

    دیکھو پھلوں کے پاس لہکتی سبزی اور ترکاری ہے

    یہ منے کی پھلواری ہے

    مأخذ:

    اپنی دھرتی چاند کا درپن (Pg. 114)

    • مصنف: بیکل اتساہی
      • ناشر: اعجاز، سجاد
      • سن اشاعت: 1975

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے