Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

فیض احمد فیض

شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    موتی ہو کہ شیشہ جام کہ در

    جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا

    کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے

    جو ٹوٹ گیا سو چھوٹ گیا

    تم ناحق ٹکڑے چن چن کر

    دامن میں چھپائے بیٹھے ہو

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

    کیا آس لگائے بیٹھے ہو

    شاید کہ انہیں ٹکڑوں میں کہیں

    وہ ساغر دل ہے جس میں کبھی

    صد ناز سے اترا کرتی تھی

    صہبائے غم جاناں کی پری

    پھر دنیا والوں نے تم سے

    یہ ساغر لے کر پھوڑ دیا

    جو مے تھی بہا دی مٹی میں

    مہمان کا شہپر توڑ دیا

    یہ رنگیں ریزے ہیں شاید

    ان شوخ بلوریں سپنوں کے

    تم مست جوانی میں جن سے

    خلوت کو سجایا کرتے تھے

    ناداری دفتر بھوک اور غم

    ان سپنوں سے ٹکراتے رہے

    بے رحم تھا چومکھ پتھراؤ

    یہ کانچ کے ڈھانچے کیا کرتے

    یا شاید ان ذروں میں کہیں

    موتی ہے تمہاری عزت کا

    وہ جس سے تمہارے عجز پہ بھی

    شمشاد قدوں نے رشک کیا

    اس مال کی دھن میں پھرتے تھے

    تاجر بھی بہت رہزن بھی کئی

    ہے چور نگر یاں مفلس کی

    گر جان بچی تو آن گئی

    یہ ساغر شیشے لعل و گہر

    سالم ہوں تو قیمت پاتے ہیں

    یوں ٹکڑے ٹکڑے ہوں تو فقط

    چبھتے ہیں لہو رلواتے ہیں

    تم ناحق شیشے چن چن کر

    دامن میں چھپائے بیٹھے ہو

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

    کیا آس لگائے بیٹھے ہو

    یادوں کے گریبانوں کے رفو

    پر دل کی گزر کب ہوتی ہے

    اک بخیہ ادھیڑا ایک سیا

    یوں عمر بسر کب ہوتی ہے

    اس کار گہ ہستی میں جہاں

    یہ ساغر شیشے ڈھلتے ہیں

    ہر شے کا بدل مل سکتا ہے

    سب دامن پر ہو سکتے ہیں

    جو ہاتھ بڑھے یاور ہے یہاں

    جو آنکھ اٹھے وہ بختاور

    یاں دھن دولت کا انت نہیں

    ہوں گھات میں ڈاکو لاکھ مگر

    کب لوٹ جھپٹ سے ہستی کی

    دوکانیں خالی ہوتی ہیں

    یاں پربت پربت ہیرے ہیں

    یاں ساگر ساگر موتی ہیں

    کچھ لوگ ہیں جو اس دولت پر

    پردے لٹکاتے پھرتے ہیں

    ہر پربت کو ہر ساگر کو

    نیلام چڑھاتے پھرتے ہیں

    کچھ وہ بھی ہیں جو لڑ بھڑ کر

    یہ پردے نوچ گراتے ہیں

    ہستی کے اٹھائی گیروں کی

    ہر چال الجھائے جاتے ہیں

    ان دونوں میں رن پڑتا ہے

    نت بستی بستی نگر نگر

    ہر بستے گھر کے سینے میں

    ہر چلتی راہ کے ماتھے پر

    یہ کالک بھرتے پھرتے ہیں

    وہ جوت جگاتے رہتے ہیں

    یہ آگ لگاتے پھرتے ہیں

    وہ آگ بجھاتے رہتے ہیں

    سب ساغر شیشے لعل و گہر

    اس بازی میں بد جاتے ہیں

    اٹھو سب خالی ہاتھوں کو

    اس رن سے بلاوے آتے ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    متفرق

    متفرق

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض

    نامعلوم

    نامعلوم

    RECITATIONS

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض,

    حمیدہ چوپڑا

    حمیدہ چوپڑا,

    حمیدہ چوپڑا

    حمیدہ چوپڑا,

    فیض احمد فیض

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں فیض احمد فیض

    حمیدہ چوپڑا

    shishon ka masiha koi nahin حمیدہ چوپڑا

    حمیدہ چوپڑا

    shiisho.n kaa masiihaa ko.ii nahii.n حمیدہ چوپڑا

    مأخذ :
    • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 166)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے